تعارف و عزائم
جامعہ معدن العلوم جھمراوٹ۔ میوات کے اداروں میں تعلیم و تربیت کی بہتر کارکردگی کے لحاظ سے بہت ممتاز و مشہور ادارہ ہے ، اس کا جائے وقوع قصبہ جھمراوٹ ہے جو ہریانہ کے ضلع نوح میں آتا ہے ، قصبہ جھمراوٹ کے شمال مشرق میں قصبہ پنگواں اور مغرب میں بڑکلی چوک مشہور مقامات ہیں ، فیروز پور جھرکہ یہاں سے قریباً پچیس کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے ۔ قصبہ جھمراوٹ بہت قدیم بستی ہے، کبھی یہ ایک قلعہ نما شہر تھا، آج بھی قلعے کی بوسیدہ فصیلیں اس کی عظمت رفتہ کو بیان کر رہی ہیں ۔ یہاں دارالقضا کا نظام بھی قائم رہا ، اس قصبے میں ایک بہت قدیم مدرسے کا سراغ ملتا ہے جسے تن کے گورے اور من کے کالے فرنگیوں نے ختم کر دیا تھا ، شاید اسی مدرسے کا فیضان اثر ہے کہ اللہ تعالی نے ۱۹۹۱ء میں بانی جامعہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب مد ظلہ کو ذریعہ بنا کر مدرسہ معدن العلوم کی ابتداء کرائی، اس ادارے پر شروع ہی سے اللہ رب العزت کا خاص فضل رہا اور بہت جلد یہ تعلیم و تربیت کے میدان میں وقت کے اربابِ حل و عقد علماء و اہل اللہ کی نظروں میں قابلِ اعتماد و مستحق ذکر جمیل بن گیا۔ دینیات کے ابتدائی درجات سے شروع ہوکر حفظ قرآن کریم اور فارسی و عربی درجات کی تعلیم میں مثالی ادارہ بن کر ابھرا ۔ جو کبھی ننا سا پودا تھا ، آج الحمدللہ تعلیم و تربیت کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے ، اس درخت کی شاخیں اپنے آنگن سے تجاوز کر کے زمین پر پھیل رہی اور آسمان کو چھورہی ہیں ،اس کے فیض یافتگان ملک و بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں، معیار تعلیم و عمدہ تربیت سے شرف یاب ہونے کے لیے ہر سال شوال المکرم میں داخلے کے موقع پر طالبین علم بھاری تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں ، گنجائش نہ ہونے کی صورت میں انہیں واپس ہونا پڑتا ہے، ہر سال سات سو سے متجاوز طلبہ یہاں زیور تعلیم و تربیت سے آراستہ ہوتے ہیں ۔ طالبان علم کے علاوہ اطراف و اکناف میں دعوتی و اصلاحی سرگرمیاں بھی اس قابل ہیں کہ انہیں ذکر کیا جائے ، قرب و جوار کے دیہات میں مکاتب دینیہ بھی اس ادارے کی زیر نگرانی منظم شکل میں چھوٹے بچوں کے دماغ کو علم کی روشنی سے منور کر رہے ہیں۔
جامعہ اپنے تعلیمی و تربیتی کام کو مزید وسعت دینے کے لیے مستقبل میں بہترین منصوبے اور بلند عزائم رکھتا ہے ، جن میں دینی و عصری تعلیم کا مضبوط امتزاج و انتظام، علوم کمپیوٹر کی شمولیت ، درسگاہوں کی توسیع ، دار القرآن و دار الطعام کی علیحدہ عمارت کا انتظام وغیرہ چیزیں عزائم میں داخل ہیں ۔
جامعہ کے جن شعبہ جات سے طلبہ وابستہ رہتے ہیں، مختصراً ان کا تذکرہ پیش خدمت ہے ، ملاحظہ فرمائیں
جامعہ معدن العلوم جھمراوٹ۔ میوات کے اداروں میں تعلیم و تربیت کی بہتر کارکردگی کے لحاظ سے بہت ممتاز و مشہور ادارہ ہے ، اس کا جائے وقوع قصبہ جھمراوٹ ہے جو ہریانہ کے ضلع نوح میں آتا ہے ، قصبہ جھمراوٹ کے شمال مشرق میں قصبہ پنگواں اور مغرب میں بڑکلی چوک مشہور مقامات ہیں ، فیروز پور جھرکہ یہاں سے قریباً پچیس کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے ۔ قصبہ جھمراوٹ بہت قدیم بستی ہے، کبھی یہ ایک قلعہ نما شہر تھا، آج بھی قلعے کی بوسیدہ فصیلیں اس کی عظمت رفتہ کو بیان کر رہی ہیں ۔ یہاں دارالقضا کا نظام بھی قائم رہا ، اس قصبے میں ایک بہت قدیم مدرسے کا سراغ ملتا ہے جسے تن کے گورے اور من کے کالے فرنگیوں نے ختم کر دیا تھا ، شاید اسی مدرسے کا فیضان اثر ہے کہ اللہ تعالی نے ۱۹۹۱ء میں بانی جامعہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب مد ظلہ کو ذریعہ بنا کر مدرسہ معدن العلوم کی ابتداء کرائی، اس ادارے پر شروع ہی سے اللہ رب العزت کا خاص فضل رہا اور بہت جلد یہ تعلیم و تربیت کے میدان میں وقت کے اربابِ حل و عقد علماء و اہل اللہ کی نظروں میں قابلِ اعتماد و مستحق ذکر جمیل بن گیا۔ دینیات کے ابتدائی درجات سے شروع ہوکر حفظ قرآن کریم اور فارسی و عربی درجات کی تعلیم میں مثالی ادارہ بن کر ابھرا ۔ جو کبھی ننا سا پودا تھا ، آج الحمدللہ تعلیم و تربیت کے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے ، اس درخت کی شاخیں اپنے آنگن سے تجاوز کر کے زمین پر پھیل رہی اور آسمان کو چھورہی ہیں ،اس کے فیض یافتگان ملک و بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں، معیار تعلیم و عمدہ تربیت سے شرف یاب ہونے کے لیے ہر سال شوال المکرم میں داخلے کے موقع پر طالبین علم بھاری تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں ، گنجائش نہ ہونے کی صورت میں انہیں واپس ہونا پڑتا ہے، ہر سال سات سو سے متجاوز طلبہ یہاں زیور تعلیم و تربیت سے آراستہ ہوتے ہیں ۔ طالبان علم کے علاوہ اطراف و اکناف میں دعوتی و اصلاحی سرگرمیاں بھی اس قابل ہیں کہ انہیں ذکر کیا جائے ، قرب و جوار کے دیہات میں مکاتب دینیہ بھی اس ادارے کی زیر نگرانی منظم شکل میں چھوٹے بچوں کے دماغ کو علم کی روشنی سے منور کر رہے ہیں۔
جامعہ اپنے تعلیمی و تربیتی کام کو مزید وسعت دینے کے لیے مستقبل میں بہترین منصوبے اور بلند عزائم رکھتا ہے ، جن میں دینی و عصری تعلیم کا مضبوط امتزاج و انتظام، علوم کمپیوٹر کی شمولیت ، درسگاہوں کی توسیع ، دار القرآن و دار الطعام کی علیحدہ عمارت کا انتظام وغیرہ چیزیں عزائم میں داخل ہیں ۔
شعبہ تحفیظ القرآن
یہ شعبہ قرآنِ کریم کو حفظ کرنے کے لیے مخصوص ہے۔ اس میں طلباء کو تجوید کے اصولوں کے مطابق قرآن حفظ کرایا جاتا ہے۔ تلفظ و قرأت کی درستگی کے ساتھ انداز کی عمدگی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اس شعبے میں دس درجات ہیں ہر درجہ ماہر و باصلاحیت استاذ کے حوالے کیا ہوا ہے، ہر سال بڑی تعداد میں بچے حفظ قرآن کریم کی سند اور دستار کے ساتھ فارغ ہوتے ہیں۔
شعبہ تجوید و قرأت
یہ شعبہ اسی سال (۲۰۲۵ء میں) قائم ہوا ہے، اس میں فارغین طلبہ کو فن تجوید پڑھانے کے ساتھ ان کی مشق کرائی جاتی ہے ، اس شعبے کے بہت بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں
شعبہ عالمیت
یہ ایک جامع تعلیمی نصاب پر مشتمل کورس ہے جو کئی سال میں مکمل ہوتا ہے۔ اس میں عربی زبان و ادب، صرف و نحو، تفسیر، حدیث، فقہ، اصولِ فقہ، منطق، فلسفہ اور دیگر علومِ اسلامیہ پڑھائے جاتے ہیں۔
ابتداء میں فارسی زبان و ادب پڑھائی جاتی ہے جو قدیم کتب فہم کے لیے مددگار ہوتی ہے۔ اس کے بعد ہر سال درجہ بدرجہ عربی علوم و فنون کی مخصوص کتب شاملِ نصاب ہوتی ہیں۔ عربی ہفتم آخری درجہ ہے جس میں مشکوٰۃ المصابیح ، ہدایہ ، تفسیر جلالین ، شرح عقائد ، سراجی فی المیراث اور نخبۃ الفکر جیسی اہم کتب پڑھائی جاتی ہیں۔ اس کے بعد بچے دارالعلوم دیوبند کا رخ کرتے ہیں اور چوٹی کے علماء و اساتذہ سے کسب فیض کرتے ہیں ۔
عصری علوم
ہم چاہتے ہیں کہ بچوں کو مکمل طور پر عصری علوم سے روشناس کرایا جائے ، اس کے لیے ہم تین ٹیچرس رکھے ہیں ، جو انگلش ، حساب اور سائنس وغیرہ علوم ماہر و کامل ہیں ، اس نظام کو مزید مستحکم اور مضبوط کرنے کا ارادہ ہے ۔
شعبہ خطابت اردو و النادی العربی
یہ شعبہ طلباء کو خطابت و تقریر کی عملی تربیت دیتا ہے۔ اس شعبے میں زبان و بیان کی اثر انگیزی، آواز کا اتار چڑھاؤ وغیرہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرائی جاتی ہے۔ طلباء کی کثرت کی بنیاد پر سال رواں طلبہ کو گیارہ حلقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے تاکہ اساتذہ بآسانی طلباء کی نگرانی و تربیت کر سکیں ، اس شعبہ کو انجمن فلاح المسلمین کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔
اسی کے تحت طالبان علم عربی زبان میں تقاریر پیش کرتے ہیں ،
شعبہ صحافت اردو ، عربی
اس شعبہ کے بچوں کو اردو و عربی دونوں زبانوں میں مضمون نگاری سکھلائی جاتی ہے۔ طلباء موقع کی مناسبت سے ہر ماہ اساتذہ کی نگرانی میں مضامین لکھتے ہیں، ان مضامین کو اساتذہ چیک کرتے ہیں ، اچھے اور درست مضامین کو جداری پرچوں میں شایع کیا جاتا ہے ۔
دارالافتاء
روز مرہ پیش آمدہ مسائل کے حل کے لیے عوام معدن العلوم کے دار الافتاء سے رجوع کرتے ہیں اور مفتیان کرام قرآن و حدیث کی روشنی مدلل جوابات تحریری یا زبانی طور پر سائلین و طالبین کے سامنے پیش کرتے ہیں ، یہ شعبہ بھی الحمد للّٰہ بہت متحرک و فعال ہے
محکمہ شریعہ
زوجین کے مابین اختلافی مسائل کے لیے اس شعبے سے رجوع کیا جاتا ہے ، محکمہ کے منتخب اراکین ( علماء و مفتیان کرام ) کی ایک جماعت ہر ماہ متعین تاریخ میں سر جوڑ کر بیٹھتی ہے اور دوران ماہ آئی ہوئی درخواستوں پر غور و فکر کے بعد محکمہ کے اصولوں کے مطابق کار روائی شروع کی جاتی ہے ، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ درخواست آنے کے بعد مدعی علیہ کو ڈاک کے ذریعہ اطلاع نامہ (نوٹس) بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ مجلس میں حاضر ہوکر خود پر لگے ہوئے الزامات کا دفاع یا ان کا اقرار کر سکے ، حاضر نہ ہونے کی صورت میں دوسرا اطلاع نامہ جاری کیا جاتا ہے ، تیسری مرتبہ محکمہ شرعیہ کے اراکین پر مشتمل ایک وفد دستی نوٹس لے کر مدعی علیہ کے گھر جاتا ہے اور اس سے بالمشافہہ گفتگو کرتا ہے ، مسئلہ کی مکمل نوعیت سے آگاہ کرنے کے بعد اسے مجلس میں حاضر ہونے کا مکلف بناتا ہے ، اکثر مصالحت کی کوشش کی جاتی ہے ، بصورت مجبوری فسخ نکاح کی سبیل اختیار کی جاتی ہے –